گرم مسالوں کے جادوئی اوصاف

گرم مسالوں کے جادوئی اوصاف

گرم مسالوں کے جادوئی اوصاف

کیا آپ خوشبودار گرم مسالوں کے امتزاج کے بغیر مہکتا ہوا متوازن اور مزیدار شاہی قورمہ بنانے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں؟ یا دال جس میں تیکھی مرچ اور زیرے کا بگھار نہ لگا ہو؟
یہ تصور کرنا واقعی مشکل ہوگا کہ مسالوں کے امتزاج سے فراہم کردہ انوکھے ذائقوں کے بغیر آپ کا روز مرہ کا کھانا کیسا ہوگا۔


برسہا برس سے مسالوں کے درست امتزاج نے دراصل کسی قوم یا لوگوں کے کھانوں کو ایک خوشگوار ذائقہ دے کر انفرادی ثقافتوں کی وضاحت کرنے میں مدد فراہم کی ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہر مسالے کا ااپنا ایک ذائقہ،خوشبو اور انفراد ہے جو دیگر مسالا جات کے ساتھ مل کر آپ کو پکوانوں کو رنگ، خوشبو اور انوکھے ذائقے سے لبریز کرتا ہے۔
جنوبی ایشیاء میں پکوانوں کی تاریخ میں عام طور پر گھروں میں پکنے والے روزمرہ سالن اور چاولوں کے پکوان میں ملا ہوا تیکھا یا گرم مسالہ ایک بہت بڑا جزو رہا ہے اور اگر کسی گھر یا ریسٹورانٹ کا کھانا منفرد اور مخصوص خوشبودار مسالوں سے لبریز نہیں ہے تو ایسا کھانا ناقابل نوش سمجھا جاتا ہے۔
برصغیر میں گرم اور تیکھا مسالے دار کھانا ہی اچھے کھانوں کی تعریف پر پورا اترتا ہے، اچھی طرح سے تیار شدہ کھانوں کی خوشی کو محسوس کرنے کا عمل یقیناً ان جادوئی صفات اور کمالات رکھنے والے گرم مسالوں کی قدر کرنے کی وجہ سے ہے جو ہمارے کھانے کو شاندار اور لائقِ ستائش بنا دیتے ہیں۔


مغل بادشاہ برصغیر میں رنگا رنگ کھانوں اور لذیذ پکوانوں کے عظیم سرپرست تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ گرم مسالے میں استعمال ہونے والے اجزاٗ کو مہنگا سمجھا جاتا تھا اور ان کی ایران اور ترکی سے تجارت کی جاتی تھی۔ کھانوں میں گرم مسالوں کے امتزاج سے انوکھے اور منفرد ذائقے پیدا کرنے کا عمل ہندوستان کے مغل بادشاہوں نے متعارف کرایا تھا، مسالوں کا درست تناسب اور امتزاج حکمرانوں کی صحت اور ان کے پسند کے ذائقہ کو مدنظر رکھتے ہوئے جہانگیر اور شاہ جہاں کے عہد میں شاہانہ پکوان تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
برصغیر کی سب سے مشہور اور مزیدار ڈش، بریانی بھی مغل عہد کی ہی دین ہے جسے گرم مسالا جات کا مرکب شامل کرنے کے بعد چاولوں اور گوشت سے بنایا جاتا ہے۔ 
مسالوں کا یہ شاندار امتزاج جسے ہندوستان کے اسلامی حکمرانوں کی درآمد سمجھا جاتا ہے اس کی اپنی ایک اہمیت اور وجہ ہے کیونکہ مختلف کھانوں میں اسے مختلف انداز میں استعمال کیا جاتا ہے۔


ان گرم مسالوں اور نباتات کو بڑی احتیاط اور مناسب مقدار کے ساتھ پکوانوں میں ڈالا جاتا تھا اور مغل کچن میں مناسب ذائقہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
جب ہم گرم مسالا کہتے ہیں تو اس کا مطلب کھانے میں ڈالی جانے والی کوئی ایک چیز نہیں ہوتا بلکہ گرم مسالہ متعدد مسالوں اور جڑی بوٹیوں کے امتزاج سے بنایا جاتا ہے، زیادہ پیچیدہ مسالہ بارہ یا اس سے زیادہ مختلف مسالوں کی شمولیت سے بنا ہوتا ہے۔


عام طور پر جانے پہچانے ان بارہ مسالوں میں سے ایک مسالہ جائفل ہے جو کہ ایک سدا بہار درخت کا سخت مگر خوشبو دار بیج ہے۔ یہ گوشت کو گلانے میں مدد کرتا ہے اور ہاضمے کے لیے بھی اچھا ہے۔ اس کے استعمال سے پکوانوں میں ایک لاجواب خوشبو پیدا ہوتی ہے جو کھانے کو مزید اشتہا انگیز بناتی ہے۔  
الائچی بھی عام طورپر کھانوں میں استعمال ہونے والا ایک اہم مسالا ہے، الائچی سبز بھی ہوتی ہے اور کالی بھی جسے بالترتیب چھوٹی اور بڑی الائچی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ گرم مسالے کے خاندان میں شامل سب سے زیادہ دستیاب یہی مسالہ ہے۔ اسے دوسرے مسالوں کے امتزاج کے ساتھ یا الگ الگ استعمال کیا جاتا ہے۔ الائچی کو گوشت اور میٹھے پکوانوں میں خوشبو اور ذائقہ شامل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ الائچی، ہاضمہ کی بہتری میں مدد دیتی ہے اور اسے منہ میں خوشبو لانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔


ایک اور بہت اہم مسالہ لونگ ہے جو سالم یا پائوڈر کی شکل میں سالن اور دیگر مختلف طرح کے پکوانوں کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ ایک گرم مسالا ہے جو بہت سے طریقوں سے استعمال ہوتا ہے۔ یہ نرم قدرتی اینستھیزیا سمجھا جاتا ہے اور گلے کی سوزش، دانتوں کے درد، مسوڑھوں کی بیماریوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتا ہے اور نظام انہضام کے لیے بھی بہت اچھا ہے اور ملیریا سے بچائو میں بھی مدد کرتا ہے۔ لونگ کا تیل پٹھوں کے درد کو بھی دور کرتا ہے۔ 


دار چینی بھی گرم مسالے کے خاندان میں شامل ایک اور اہم جزو ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دار چینی کو پرانے وقتوں میں اسہال اور دیگر کئی طرح کی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے پکوانوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ بلڈ شوگر کی سطح اور ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔ یہ ایک کارمینیٹو ایجنٹ ہے جو آنتوں میں گیس پیدا ہونے کے عمل کو بھی روکتی ہے۔ 
گرم مسالوں میں شامل ایک اور اہم جزو تیز پان ہے جو ایک ایسی جڑی بوٹی ہے جو کھانے میں ذائقہ اور خوشبو ڈالتی ہے اور اسٹوو اور شوربے دار سالن کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہے۔ اس سے سالن میں خوشبو اور تیکھا پن پیدا ہوتا ہے جس کی بنا پر تیز پان کو انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ بریانی اور پلائو میں بھی تیز پان کو استعمال کیا جاتا ہے۔ 
کالی مرچ سالن میں تیکھا پن پیدا کرنے کے کام آتی ہے اور اسے اور بھی کئی مفید طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔  اسے ’’مسالوں کا بادشاہ‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ یہ ہاضمہ کرنے اور گلے کا بلغم دور کرنے میں بھی انتہائی کار آمد ہے۔


اس کے علاوہ کالی مرچ کے استعمال سے سانس کی تکلیف کو ٹھیک کرنے میں مدد ملتی ہے اور بیشتر جلدی امراض میں مفید ہے، پھوڑوں پھنسیوں کو دور کرتی ہے۔
گرم مسالوں کے خاندان کا ایک اور انتہائی شاندار جزو زعفران ہے جس کا خوبصورت اور پُرکشش رنگ نہ صرف کھانوں کو رونق بخشتا ہے بلکہ اس کی خوشبو کھانوں کو مزید اشتہا انگیز بناتی ہے۔ اس کے علاوہ زعفران خون کو انجماد سے بھی بچاتا ہے۔


اس کے علاوہ گرم مسالے کے خاندان میں شامل زیرہ، ثابت دھنیا، جاوتری اور بادینے کے پھول بھی انتہائی اہم ارکان تصور کیے جاتے ہیں۔ 
آج ہمیں یہ گرم مسالے مختلف بازاروں میں یا سپرمارکیٹ کی شیلفوں میں بنے بنائے پیکٹوں کی شکل میں رکھے ہوئے ملتے ہیں۔ لیکن یقیناً یہ اپنی فطری حالت میں نہیں ہیں کیونکہ انہیں ہاتھ سے پیسا نہیں گیا۔ جس کی وجہ سے ان کا اصل ذائقہ اور صحت سے متعلق فوائد فراہم نہیں ہوتے۔ ان مسالوں میں کھانے کا رنگ (فوڈ کلر) کیمیکل اور دیگر اجزا کو شامل کیا گیا ہے جو بعض اوقات صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کی بگڑتی ہوئی صحت کی خرابی کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں ان مسالوں کے اصلی فوائد نہیں ملتے جو کبھی گھریلو علاج میں استعمال ہوتے تھے۔

(یہ بلاگ اس سے قبل ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہوچکا ہے)
 

not null

ایک ایسا شخص جو "مجھ سے کھانے کے بارے میں کچھ پوچھیں" کے رویہ کے ساتھ کھانے کے معاملات کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔ یہاں دلچسپ اور تفریحی بلاگز کے ذریعے لوگوں سے کھانے کے بارے میں اپنی محبت کا اشتراک کرنے کے لیے موجود ہے۔

مترجم : کامران شاہ

 

اپنی رائے دیں

 

اپنے ان باکس میں ترکیبیں، تجاویز اور خصوصی پیشکشیں حاصل کریں