کچن میں استعمال ہونے والے 6 مسالے جو آپ گھر پر بھی اُگا سکتے ہیں

کچن میں استعمال ہونے والے 6 مسالے جو آپ گھر پر بھی اُگا سکتے ہیں

کچن میں استعمال ہونے والے 6 مسالے جو آپ گھر پر بھی اُگا سکتے ہیں

مشرقی اور ایشیائی گھرانوں میں پکنے والے تقریباً سبھی پکوانوں میں گرم مسالوں کا باقاعدگی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ آج ہم آپ کو بتائیں گے ایسے چھ مختلف اور ضروری مسالوں کے بارے میں جو آپ اپنے گھر میں آسانی سے اُگا سکتے ہیں۔ یہ تمام مسالے ایشیائی کھانوں کا ایک لازمی حصہ ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں بھی بڑے پیمانے پر کھانوں کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔
یہ بہت بار ہوتا ہے کہ آپ کچھ پکا رہے ہیں اور کسی خاص مسالے کے لیے جب آپ اپنے کچن کی کیبنٹ کو چیک کریں، جس میں آپ کو یقین ہے کہ درکار اشیا موجود ہوں گی مگر اچانک آپ کو باور ہوتا ہے کہ یہ انتہائی ضروری چیز ختم ہوچکی ہے۔ اب اس معاملے کا سب سے پریشان کن حصہ کیا ہے؟ یہی کہ جس چیز کی اشد ضرورت ہے آپ اسے خریدنے کے لیے اسی لمحے سپر مارکیٹ میں نہیں جاسکتے۔ اس سارے معاملے میں افسوسناک امر یہ ہے کہ آپ اپنے پکوان کو مکمل کرنے کے لیے اس وقت اس مسالے کا متبادل تلاش کرتے ہیں تاکہ جلد از جلد یا کم از کم بروقت اپنا پکوان تیار کرسکیں۔ 

کیا آپ نے کبھی اپنے گھر میں باقاعدہ، روزمرہ کی تراکیب میں استعمال ہونے والے تمام ضروری مسالوں کو اگانے کے بارے میں سوچا ہے؟
ذرا تصور کریں کہ یہ کتنا آسان ہوگا کہ آپ کو کسی پکوان کی تیاری کے لیے جو بھی مسالہ درکار ہوتا ہے آپ ذرا سا ہاتھ بڑھا کر اپنے باغ یا بالکنی سے اسے توڑ لیتے ہیں۔ یہ بالکل بھی ضروری نہیں ہے کہ روز مرہ کھانوں میں استعمال ہونے والے ان مسالوں کو اگانے کے لیے آپ کو ایک وسیع وعریض باغ کی ضرورت ہو۔ 
ہم نے ذیل میں تقریباً ہر ایشین فوڈ کی ترکیب میں استعمال ہونے والے چھ بنیادی مسالوں کا تذکرہ کیا ہے جو باغیچے میں گھر میں یا یہاں تک کہ آپ کی بالکونی میں چھوٹے چھوٹے برتنوں یا گملوں میں بھی اگائے جاسکتے ہیں۔ تو چلیں شروع کرتے ہیں۔ 

 
ادرک:


ادرک ایک ایسی عام روز مرہ استعمال کی چیز ہے جسے ہر قسم کے ایشیائی پکوانوں، کنفیکشنری اور بیکڈ فوڈ آئٹمز میں استعمال  کیا جاتا ہے۔ ادرک کی چائے کا استعمال بھی بہت سے طبی فوائد کے باعث کیا جاتا ہے۔ 

ادرک کیسے اگایا جائے؟
 سب سے پہلے ایک بڑے ٹب میں صاف مٹی بھرلیں۔ پھر ادرک کے 5 سے 6 چھوٹے ٹکڑوں کو اس مٹی کے اندر مضبوطی سے دبادیں۔ ایک دن کے لیے اس ٹب کو سورج کی روشنی میں رکھیں یا کسی ایسی جگہ رکھیں جہاں دھوپ براہ راست پڑتی ہو۔
اسے روزانہ پانی دیتے رہیں اور جب مٹی خشک ہوجائے تو ادرک کو کھود کر نکال لیں اور پودے کو جڑوں کے ساتھ ہی ایک چھوٹے لیکن کھلے منہ کے برتن یا گملے میں منتقل کردیں۔

ہلدی: 

ہلدی کو ادرک کی روغنی کزن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ یہ دونوں ایک ہی نباتاتی خاندان کا حصہ ہیں۔ روشن، زرد رنگ اور درجنوں طبی فوائد رکھنے والی ہلدی کو کھانے کا ذائقہ بڑھانے کے لیے زیادہ تر مسالہ دار پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں اینٹی ٹیومر اور اینٹی مائکروبیل خصوصیات بھی شامل ہیں۔
 
ہلدی کیسے اُگائی جائے؟

ادرک کی طرح ہلدی کو بھی گھر پر ہی آسانی سے آگایا جاسکتا ہے۔ تاہم اس خاص مسالے کے پودے کی نشوونما کے بارے میں صرف ایک ہی تشویش ہے کہ اسے زیادہ تر خشک، پائوڈر کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے لہٰذا ہلدی کے پودے لگانا مشکل ہوسکتا ہے۔ لیکن اگر آپ کوشش کریں تو ہلدی اگانے کا عمل ناممکن نہیں ہے۔ آپ کو صرف اتنا کرنے کی ضرورت ہے کہ ہلدی کے ٹکڑوں کو مٹی سے بھرے ہوئے گہرے اور چوڑے منہ والے گملے میں رکھیں۔ اس گملے کو ہر روز اچھی طرح سے پانی دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس پر کافی مقدار میں سورج کی روشنی آئے تاکہ اس کی جلد نشوونما ممکن ہوسکے۔ آپ کم از کم ایک ہفتہ یا اس کے کچھ دن بعد اس مٹی سے بڑے بڑے سرسبز پتے نکلتے ہوئے دیکھیں گے۔


دھنیا:


دھنیا ایک ایسی چیز ہے جسے نباتات کے خاندان میں بھی شمار کیا جاتا ہے اور ہرے اور گرم مسالہ جات میں بھی اس کا ایک اہم مقام ہے۔ ہرے دھنیا کی پتیوں کو پاکستانی، چینی، بھارتی، بنگلہ دیشی اور دیگر براعظموں کے مختفل پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم، دھنیا ایک مسالے کے طور پر مختلف ہوتا ہے اور یہ زیادہ تر ایشیائی پکوانوں کی تراکیب میں استعمال ہوتا ہے، خاص طور پر شوربے دار پکوانوں میں دھنیے کا استعمال باقاعدگی سے ہوتا ہے۔

 
دھنیا کیسے اُگایا جائے؟
 
دھنیے کا پودا سال کے کسی بھی وقت بہت تیزی سے جڑ پکڑلیتا ہے اور جلدی سے بڑھتا ہے۔ اسے اگانے کے لیے کسی باغ یا کیاری کی ضرورت نہیں ہے دھنیے کی چھوٹی چھوٹی پتیاں چھوٹے گملوں میں بھی اپنی بہار دکھاتی ہیں۔ تاہم موسم گرما کے سیزن کے مقابلے میں سرد موسم میں یہ پودا پوری طرح سے کھل جاتا ہے۔ اسے اگانے کے لیے آپ نے یہ کرنا ہے کہ ایک چوڑے منہ کا گملہ لیں اور اسے مکس مٹی سے بھرلیں۔ دھنیے کے بیجوں کو گہری مٹی میں بوئیں اور اسے روشنی میں رکھیں۔ مٹی کو نم رکھنے کے لیے باقاعدگی سے پانی دیتے رہیں۔ گھر کا تازہ دھنیا آپ سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر ہے، بیجوں کو سرسبز پتیوں میں ڈھلتے دیکھنے کے لیے بس آپ کو تھوڑی دیر انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کے دیکھتے ہی دیکھتے چھوٹے چھوٹے سفید پھول بالآخر سبز گلوبلر پھلوں میں تبدیل ہوجائیں گے۔ 
 
زیرہ: 

زیرہ کو پاوڈر کی شکل میں باقاعدہ مسالہ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے بیجوں کو جسے ثابت زیرہ کہا جاتا ہے چکن، گائے کے گوشت یا مٹن سے بننے والے تمام پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ 

 
زیرہ کیسے اگائیں؟

زیرے کے پودے کو نشوونما کے لیے ایک ایسی جگہ کی ضرورت ہوتی ہے جہاں دھوپ، روشنی اور ہوا وافر مقدار میں موجود ہو۔ اسے اگانے کے لیے آپ نے یہ کرنا ہے کہ ایک بڑے برتن یا گملے میں بیجوں کو مکس مٹی میں بوئیں اور مٹی کو روزانہ کی بناید پر نم رکھیں۔ زیرے کے  
پودوں کی کٹائی میں چار ماہ لگتے ہیں جب پتے پھلنے لگتے ہیں لیکن اگر روشنی اور حرارت دی جائے تو ان کی نشوونما تھوڑی تیز رفتاری سے بڑھ سکتی ہے۔ جب چھوٹے پھول لمبے لمبے بیجوں میں تبدیل ہونا شروع کردیتے ہیں تو انہیں اضافی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ پھل گر نہ جائے۔ شوربے دار کھانوں کی تیاری تو زیرے کے بنا نامکمل سمجھی جاتی ہے تاہم بہت سارے پکوانوں میں پسے ہوئے زیرے کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

لال مرچ:

یہ رنگا رنگ اور تیکھا گرم مسالہ اطالوی اور چینی کھانوں کی تیاری میں باقاعدگی سے استعمال ہوتا ہے۔ پاکستانی اور ہندوستانی کھانوں کو بھی لال مرچ کی آمیزش کے بغیر پھیکا اور بدمزہ مانا جاتا ہے۔

لال مرچ کیسے اُگائیں؟

گھر پر لال مرچیں اگانے کے لیے آپ کو سورج کے نیچے غیرمعمولی طور پر اچھی طرح سے روشن اور مناسب ہوادار جگہ کی ضرورت ہے۔ 
لال مرچیں اگانے کے لیے سب سے پہلے تو آپ کو بیجوں کو ایک مٹی سے بھرے گملے میں بونے کی ضرورت ہے، اس کے بعد اسے روزانہ باقاعدگی سے پانی دینے اور کھلی ہوا میں رکھنے کی ضرورت ہے جہاں اچھی خاصی دھوپ بھی آتی ہو۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ نے ایک گملے میں ایک ہی بیج ڈالا ہے۔ پیپریکا پاؤڈر حاصل کرنے کے لیے  آپ کو کم از کم نو سے دس پودوں کو اگانے کی ضرورت ہے۔ جب مرچوں کو ان کا چمکتا دمکتا فطری سرخ رنگ مل جاتا ہے تو آپ جانتے ہیں کہ فصل کاٹنے اور لطف اٹھانے کا وقت آگیا ہے، لہٰذا گھر میں اگائی گئی لال مرچوں کا بھرپور مزہ لیں۔۔

سرسوں:


 سرسوں کا استعمال مختلف پکواںوں کا ذائقہ بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ آپ اسے اپنی سلاد کی سجاوٹ کے لیے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ سرسوں کے چھوٹے چھوٹے زرد پھول بہت خوشنما لگتے ہیں۔ آپ سرسوں کو ایسی چیز کی تیاری میں بھی استعمال کرسکتے ہیں جس میں مزید ذائقہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

 
سرسوں کیسے اُگائی جائے؟

گھر پر سرسوں اگانے کے لیے آپ کو ایک کھلے برتن یا بڑے گملے میں سرسوں کے بیج بونے کی ضرورت ہے اور ایک بار جب بیج پھوٹ پڑیں اور پتے اگنا شروع ہوجائیں تو آپ انہیں ایک زیادہ بڑے اور اچھی طرح سے صاف کیے ہوئے گملے میں منتقل کر سکتے ہیں۔ ان گملوں کو ایک روشن، ہوادار اور دھوپ والی جگہ پر رکھنا چاہیے اور باقاعدگی سے پانی دیا جانا چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پھٹ جانے سے پہلے آپ سرسوں کے لمبے لمبے پتلے پھول شاخوں سے اتار لیں۔
مسٹرڈ ساس یا سرسوں کی چٹنی بنانے کے لیے سرسوں کے بیجوں کا استعمال کریں اور اسے مزید ذائقہ دار بنانے کے لیے اس میں تھوڑا سا سرکہ شامل کرلیں۔ 
اگرچہ یہ تمام مسالے آپ کے آس پاس کے کسی بھی سپر مارکیٹ یا عام اسٹور پر دستیاب ہیں لیکن ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ آپ انہیں گھر میں اگانے کی کوشش کریں، اس طرح آپ طویل عرصے میں بہت سارے پیسے بچاسکتے ہیں اور یہ بھی کہ آپ کو کبھی بھی مسالے کی تلاش میں گھر سے باہر نہیں جانا پڑے گا اور سب سے اہم بات کہ اپنے گھر پر اپنے ہاتھ سے اگائی ہوئی چیزوں کو کھانے سے جو خوشی آپ کو حاصل ہوگی وہ بازار سے خریدی ہوئی اشیا سے کبھی نہیں مل سکتی۔
باغبانی مبارک!!! 
 

not null

ایک ایسا شخص جو "مجھ سے کھانے کے بارے میں کچھ پوچھیں" کے رویہ کے ساتھ کھانے کے معاملات کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔ یہاں دلچسپ اور تفریحی بلاگز کے ذریعے لوگوں سے کھانے کے بارے میں اپنی محبت کا اشتراک کرنے کے لیے موجود ہے۔

مترجم : سید کامران علی شاہ

 

اپنی رائے دیں

 

رائے (4)

اپنے ان باکس میں ترکیبیں، تجاویز اور خصوصی پیشکشیں حاصل کریں