اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے اگر ہم آپ کو یہ بتائیں کہ وہ چمکتی دمکتی روشن کینڈیز، گُمی بیئرز، سیرلز، کیک مکس اور سافٹ ڈرنکس جو آپ کو بازار میں یا سپر مارکیٹ کے شیلفس پر ملتی ہیں وہ مصنوعی رنگ کی ہیں۔ کھانے پینے کی یہ رنگین اشیاء قدرتی طور پر نہیں پائی جاتی ہیں لہٰذا ان لوگوں کے لیے ان کو پیچھے چھوڑنا آسان ہے جو صحت کی اہمیت سے آگاہ ہیں اور وہ اپنے کھانے پینے میں سرخ، پیلے، سبز یا نیلے رنگوں کو شامل نہیں کرنا چاہتے۔
اب یہاں ایک بری خبر کا ٹکڑا ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ مصنوعات جن کا ہم نے اوپر ذکر کیا ہے وہ مصنوعی رنگ والی کھانے پینے کی اشیاء ہیں اور وہ چیزیں جو آپ سپر مارکیٹ کے شیلفس پر آسانی سے دیکھ سکتے ہیں۔
لیکن مارکیٹ میں بہت ساری ایسی غذائیں دستیاب ہیں جو بظاہر قدرتی لگتی ہیں لیکن یاد رہے کہ مصنوعی طور پر رنگین یا فوڈ ڈائیز کے ذریعے ان کی کشش میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ ان مصنوعی کھانوں پر شک نہیں کیا جاتا ہے کیونکہ وہ بظاہر غیر فطری نہیں لگتے ہیں اور آپ نے انہیں ہمیشہ سے اسی طرح دیکھا ہے۔ مصنوعی رنگوں کے ساتھ کھانے کی مندرجہ ذیل فہرست ہے جس کے بارے میں ہم ذیل میں آپ کو بتانے جارہے ہیں وہ آپ کو کچھ وجوہات کی بناء پر حیرت زدہ کردے گی۔ اس میں کم از کم یہ بھی شامل ہے کہ ان کھانوں کو فطرت کے ذریعے تیار کردہ تازہ اور قدرتی اشیاء سمجھا جاتا ہے۔
اس سے پہلے کہ آپ ان مضرِ صحت غذائوں سے جان چھڑائیں، ان کی اصلیت کے بارے میں اس بلاگ میں پڑھیں۔ لہٰذا آپ کو بخوبی معلوم ہو گا کہ مصنوعی رنگت والی مصنوعات کون سی ہیں۔
ذیل میں مذکور چھ کھانوں میں وہ چیزیں شامل ہیں جو بظاہر تو قدرتی لگتی ہیں لیکن اصل میں ان حقیقی رنگوں نہیں ہوتیں۔
چیز:
آپ نے پنیر کو سفید اور زردی مائل رنگ کے طور پر دیکھا ہے۔ ٹھیک ہے یا غلط؟
پنیر کا قدرتی رنگ خاص طور پر چیڈر چیز قدرتی طور پر ہلکا زرد یا سفید ہوتا ہے۔ پنیر میں شامل ایک قدرتی عنصر بیٹا کیروٹین اسے ایک ہلکے پیلے رنگ کا بناتا ہے جو گھاس پھونس اور پودوں میں شامل ایک غذائی عنصر ہے جو گائے، بھینسوں کے دودھ میں شامل ہوجاتا ہے جب وہ اس گھاس پھونس اور سبز چارہ کھاتے ہیں۔ تاہم، دودھ کی سب سے اوپر کی تہہ یعنی بالائی یا کریم میں سب سے زیادہ بیٹا کیروٹین پایا جاتا ہے لیکن اسے الگ کرکے نکال لیا جاتا ہے اور بازار میں علیحدہ ایک مصنوع کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنیر کا زردی مائل رنگ زعفران، گاجر کے جوس یا ایناٹو کی آمیزش سے بنایا جاتا ہے جو پودوں کے بیجوں سے تیار کردہ ایک قدرتی رنگ ہے۔
ٹونا:
آپ کے اگلے ڈنر کے لیے جس سرخی مائل ٹونا فش کے بارے میں آپ سوچ رہے ہیں کہ اس کا رنگ تازہ نظر آسکتا ہے لیکن اس کی حقیقت یہ ہے کہ اسے زیادہ تر سی او یعنی کاربن مونو آکسائیڈ کی آمیزش سے بنایا جاتا ہے۔ یہ ایک بغیر بو کے گیس ہے جو گوشت کو براؤن ہونے سے روکتی ہے اور اس کے سرخ رنگ کو محفوظ رکھتی ہے۔ سپر مارکیٹ میں فروخت کی غرض سے پہنچنے سے پہلے نہ صرف ٹونا مچھلی بلکہ گوشت کی بہت سی اقسام کو اس گیسنگ کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ بہت سے ممالک نے گیسنگ کے اس عمل کی حوصلہ افزائی پر پابندی عائد کردی ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس کے استعمال کو انسانی صحت کے لیے محفوظ قرار دیا ہے۔ اس پابندی کے پیچھے، سب سے اہم تشویشناک امر یہ ہے کہ یہ گیس گوشت کے سرخ رنگ کو چھپانے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے بلکہ خطرناک بھی ہے کیونکہ یہاں تک کہ اگر گوشت کو کھانے کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ گزر جاتی ہے تو بھی اس کا رنگ تبدیل نہیں ہوتا اور گوشت بظاہر تازہ لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گروسری اسٹورز سے محفوظ گوشت کے بجائے مقامی گوشت مارکیٹ سے گوشت خریدنے کو زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے۔
اچار:
اچار کا قدرتی رنگ سبز ہوتا ہے لیکن وہ روشن اور ہلکا سبز نہیں ہوتا ہے جیسا کہ آپ اچار کے جار میں دیکھتے ہیں۔ سپر مارکیٹ کی شیلفس پر پکے ہوئے آم یا گاجر کے رنگ کو ختم ہونے سے روکنے کے لیے، اچار کے تیار کنندہ اچار کے قدرتی رنگ کو محفوظ رکھنے اور روشن کرنے کے لیے اکثر مصنوعی فوڈ کلرنگ سے کام لیتے ہیں اورعام طور پر زرد رنگ شامل کرتے ہیں۔ ان مصنوعات میں استعمال ہونے والا زرد رنگ عام طور پر ہلدی (سالن میں استعمال ہونے والا ایک زرد مسالہ) سے آتا ہے لیکن زیادہ تر مینو فیکچررز ٹارٹرازائن کا استعمال کرتے ہیں جو کوئلے کے ٹار سے اخذ کردہ لیموں کا رنگ ہے۔ یہ انتہائی غیر صحت بخش ہے کیونکہ اس سے آپ کے خلیوں یا ڈی این اے میں تغیر پیدا ہوسکتا ہے۔ لہٰذا، آپ کو اچار کے جار پر دیئے گئے اجزاء پڑھ کر انتخاب کرنا چاہیے۔ اگر وہ ٹارٹرازائن سے پاک ہیں جس پر اکثر ہیش ٹیگ 5 اور زرد 5 کا لیبل لگا ہوتا ہے۔
نارنگی، سنگترے، کینو:
نارنگی، سنتگرے یا کینو کو ان کا نام ملنے کے پیچھے ایک وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ ہر وقت اپنا یہ رنگ برقرار نہیں رکھتے۔ ان کی افزائش کے ابتدائی موسم میں سنگترے کی جلد سبز رنگ کی ہوتی ہے یا اتنی زیادہ زردی مائل نہیں ہوتی جو سپر مارکیٹ کے گلیارے میں خریداروں کی نظر کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سنگترے، کینو اور نارنگیوں کو مصنوعی فوڈ کلرنگ کے ساتھ اسپرے کرکے اس رنگ سے ہمکنار کیا جاتا ہے جسے اسٹرس ریڈ ہیش ٹیگ 2 کے نام سے جانا جاتا ہے اس مصنوعی کلرنگ کا مقصد پھلوں کو بازار میں رکھے جانے کے لیے خوش کن بنانا ہوتا ہے تاکہ خریدار اسے تازہ اور بہترین سمجھ کر فوراً خرید لیں۔۔ بدقسمتی سے بہت سے مصنوعی کھانے کے رنگوں کی طرح یہ رنگ بھی انسانی صحت کے لیے خاصا نقصان دہ ہے۔ اسی لیے ہم آپ کو تجویز کرتے ہیں کہ بغیر مصنوعی فوڈ کلرز کے نامیاتی پیداوار خریدیں۔
پروسیسڈ بریڈ:
اکثر بازار میں فروخت ہونی والی ڈبل روٹی یا بریڈ پر "گندم کی روٹی" کا لیبل ہوتا ہے تاکہ ہم خود بخود یہ فرض کرلیں کہ یہ ہمارے لیے صحت مند ہیں۔ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ زیادہ تر روٹی بنانے والے مصنوعی کیریمل کلرز کا استعمال کرتے ہیں تاکہ سفید روٹی بھوری نظر آئے۔ اس صورت میں کیریمل والی روٹی خریدنے سے بچنے کے لیے براہ کرم پیکیجنگ کے پچھلے حصے پر موجود اجزاء کی فہرست کو چیک کریں اور پروڈکٹ پر ہول گرین اسٹیمپ کو ضرور دیکھیں۔
خشک خوبانی:
زردی مائل چمکیلی اور لذیذ خشک خوبانی سپر مارکیٹوں اور بازاروں میں آپ کو صحت مند، تازہ اور دلکش دکھائی دیتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اورنج رنگ جو اس خشک خوبانی پر چمکتا دمکتا ملتا ہے وہ سلفر ڈائی آکسائیڈ کے چھڑکنے سے پیدا ہوتا ہے؟
ہاں، آپ نے اسے صحیح طور پر پڑھا ہے۔ سکھانے کے عمل سے پہلے، خوبانی کو اس کیمیکل کے ساتھ اسپرے کیا جاتا ہے جو انہیں بھورے رنگ میں بدلنے سے روکتا ہے اور زردی مائل چمکیلے رنگ کو زیادہ عرصے تک کے لیے محفوظ رکھتا ہے۔ سلفر ڈائی آکسائیڈ شیلف میں رکھی خوبانی کی زندگی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس کے میٹھے ذائقے کو بھی برقرار رکھتا ہے۔ اس لیے ہم آپ کو مشورہ دیں گے کہ اگر آپ سلفائڈز سے حساس ہیں تو آپ کو نامیاتی برانڈز کا انتخاب کرنا ہوگا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے چمکیلے اور رنگدار خشک میوہ جات کو ترک کردیا ہے اور اس کے بدلے زیادہ سے زیادہ صحت افزا قدرتی غذائی اجزا سے بھرپور اشیاء سے رجوع کیا ہے۔
لہذا یہ مصنوعی رنگوں پر مبنی کچھ کھانے تھے جن سے چھٹکارہ پا کر، اچھی اور صحت مند زندگی گزارنے کے حوالے سے آپ کو سوچنا چاہیے۔
ہم تجویز کریں گے کہ آپ زیادہ سے زیادہ نامیاتی مصنوعات استعمال کریں اور کچھ بھی خریدنے سے پہلے ہمیشہ پیکجنگ پر درج لیبل پڑھیں تاکہ آپ مصنوعی رنگوں سے سجائی گئی مضر صحت اشیاء کھانے سے بچ سکیں۔
اپنی رائے دیں