رمضان المبارک کو خصوصی عبادات کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس ماہِ مقدس میں مسلمان روزہ رکھتے ہیں، نماز و تراویح کا اہتمام کرتے ہیں، زکواۃ دیتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی سے پیش آتے ہیں۔ رمضان میں روزہ رکھنے کا مطلب صرف بھوکا پیاسا رہنا نہیں ہوتا بلکہ سارا دن بھوکے رہ کر عبادت کرنا اور اپنے روز مرہ کے معمولات کو خوش اسلوبی سے انجام دینا اس کا اصل مقصد ہے تاکہ اس سے اُن غریب اور نادار لوگوں کی بھوک پیاس کا احساس ہو سکے جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور جنہیں دو وقت کی روٹی بھی دستیاب نہیں ہے۔
ایک طرف تو روزہ ہمیں دوسروں کی بھوک پیاس کا احساس کرواتا ہے اور دوسروں کا خیال رکھنے کا درس دیتا ہے تو دوسری جانب طبی سائنس کہتی ہے کہ روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں حیرت انگیز اور خوشگوار تبدیلیاں آتی ہیں جو اسے دیرپا فائدہ پہنچاتی ہیں۔
میڈیکل سائنس روزہ رکھنے کے کیا فوائد بتاتی ہے۔ آیئے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
• جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج ہوتا ہے
• غذا کا کام دینے والے اجزا کا انجذاب شروع ہوجاتا ہے
• کولیسٹرول کی مقدار کم ہونا شروع ہوجاتی ہے
• دماغ تیزی سے کام کرنا شروع کردیتا ہے
• وزن گھٹنا اور چربی گھلنا شروع ہوجاتی ہے
جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج:
رمضان المبارک صرف انسان کی روحانی تطہیر کا ہی نام نہیں ہے بلکہ رمضان کے دوران روزہ رکھنے اور عبادات کی مشق سے انسانی جسم کو بھی بے پناہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ روزہ رکھنے سے پہلے ہی دن انسانی جسم میں زہریلے مادوں کی صفائی کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ انسان کا شوگر لیول گرتا ہے یعنی خون سے چینی کے مضراثرات کا عمل دخل کم ہو جاتا ہے، دھڑکن سست ہو جاتی ہے اور بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے۔ اصل میں انسانی جسم میں توانائی کا ذخیرہ چربی کے چھوٹے چھوٹے ذرات کی شکل میں جمع ہوتا رہتا ہے روزہ رکھنے سے چونکہ انسان سارا دن بھوکا پیاسا رہتا ہے تو جسم میں موجود چربی محفوظ شدہ توانائی کو خارج کرنا شروع کردیتی ہے اور پہلےمرحلہ میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے اور یہی گلوکوز جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔
غذا کا کام دینے والے اجزا کا انجذاب:
روزہ رکھ کر جب ایک انسان 10 سے بارہ گھنٹے بھوکا رہتا ہے تو سال بھر مصروف رہنے والا اس کا نظام ہضم رخصت مناتا ہے جسکی اسے اشد ضرورت تھی۔ خون میں موجود سفید ذرات کی کارکردگی اور جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے۔ فاسد مادے خارج ہونے لگتے ہیں، نظام ہضم پہلے سے بہتر انداز میں کام کرنے لگتا ہے اور یوں جسم میں موجود غذا کا کام دینے والے اجزا کے انجذاب کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور وہ جسم کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ توانائی فراہم کرنے لگتے ہیں۔
وزن گھٹنا اور چربی گھلنا:
اگر آپ رمضان المبارک کے دوران اپنی کھانا کھانے کی عادت کو معتدل رکھتے ہیں اور بھاری کھانے جیسے پراٹھے، پکوڑے یا اسی قسم کے دیگر کھانے سے گریز کرتے ہیں تو کوئی شک نہیں کہ اس رمضان میں آپ بہت آسانی سے اپنا وزن گھٹانے میں کامیاب ہوسکتی ہیں۔ ہم آپ کو بتا چکے ہیں کہ رمضان میں روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں موجود اضافی چربی کے ذرات پگھلنا شروع ہو جاتے ہیں اور یہی چربی گھل کر جسم کو توانائی کی فراہمی کا ذریعہ بنتی ہے۔ یوں چربی گھلنے سے آپ کا وزن بھی کم ہوجاتا ہے اور جسم کو کسی قسم کی کمزوری یا تھکان بھی محسوس نہیں ہوتی۔
کولیسٹرول لیول میں کمی:
رمضان المبارک میں روزے رکھنے سے ایک طرف تو آپ کو وزن میں کمی کرنے میں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو دوسری جانب جسم میں آنے والی دیگر مثبت تبدیلیوں میں کولیسٹرول لیول میں کمی بھی شامل ہے۔ اس سے آپ خود کو پہلےسے توانا اور دماغی طور پر چست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔ اس لئے کہ اب آپ کا جسم اپنے دفاع کیلئے پہلے سے زیادہ فعال اور مضبوط ہو چکا ہے۔ یو اے ای میں امراض قلب کے ماہرین کی ایک ٹیم نے ایک مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ رمضان میں روزے رکھنے والے افراد میں چربی بننے کا عمل کم ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں کولیسٹرول کا لیول بھی نیچے آجا تا ہے۔ جس سے دل کے دورے اور دل کی دیگر بیماریوں کا خدشہ انتہائی کم ہو جاتا ہے۔
ذہنی صلاحیت اور کارکردگی میں اضافہ :
ماہِ صیام کے دوران روزے رکھنے اور عبادت کرنے سے ایک طرف تو آپ کی روح کی صفائی ہو رہی ہوتی ہے اور دوسری طرف آپ کے جسم کے اندر بھی بہت ساری مثبت تبدیلیاں آ رہی ہوتی ہیں۔ ان سب سے ہٹ کر آپ کے دماغ کی کارکردگی اور صلاحیت بہت تیزی سے بڑھ رہی ہوتی ہے۔ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزے میں انسان بھوکا رہتا ہے تو اس دوران اس کا بدن ایسے خلیات پیدا کررہا ہوتا ہے جو خاص طور پر انسان کی ذہنی کارکردگی سے تعلق رکھتے ہیں یوں یہ نئے بننے والے خلیات سیدھے اس کے دماغ میں پہنچتے ہیں اور تنائو میں کمی لا کر انسان کی ذہنی کارکردگی کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں اور یوں آپ خود کو دماغی طورپرچست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتےہیں۔
اب ان معلومات کی روشنی میں جو ہمیں جدید تحقیق اور مستند اداروں سے حاصل ہوئی ہیں ہم آپ سے کہہ سکتے ہیں کہ ماہِ صیام کے روزے رکھیں اور اپنے جسم کو زہریلے مادوں سے نجات حاصل کرکے تازہ خلیات پیدا کرنے دیں تاکہ آپ کو روحانی سکون کے ساتھ ساتھ جسمانی فوائد بھی حاصل ہوں۔ پندرھویں روزے کے بعد آپ دیکھتے ہیں کہ جسم کے سارے زہریلے مادوں کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ نظام ہاضمہ کی مرمت ہوچکی ہے، جسم سےفالتو چربی اورفاسد مادوں کا بھی اخراج ہوچکا ہے۔ اور بدن اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنے فرائض اداکرنا شروع کردیتا ہے۔ دماغ اور یادداشت تیز ہو جاتی ہے۔ توجہ اور سوچ کو مرکوز کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے، لہٰذا ہم سب کو چاہئے کہ اس ماہِ مقدس کے دوران خود کو ربِ کریم کی عبادت اور حمد و ثنا کے لئے وقف کردیں کیونکہ وہی ہے جو ہمیں ہم سے زیادہ جانتا ہے اور ہر حال میں ہمارا بھلا چاہتا ہے۔
اپنی رائے دیں