کورونا کے دوران آسان، صحت مند اور قابلِ رسائی کھانے کی عادات

کورونا کے دوران آسان، صحت مند اور قابلِ رسائی کھانے کی عادات

کورونا کے دوران آسان، صحت مند اور قابلِ رسائی کھانے کی عادات

کورونا وائرس ایک مہلک وبائی مرض ہے جو دنیا بھر کے تمام لوگوں کے لیے وبالِ جاں بنا ہوا ہے۔ اس مہلک مرض کے ڈر سے چونکہ سب کچھ بند ہے اور لوگ دن کا بیشتر وقت گھر میں ہی رہ کر گزارنے پر مجبور ہیں۔ گھر سے کام کرنا، بچوں کی دیکھ بھال کرنا اور رات کے کھانے کے لیے کیا پکانا ہے اس کا فیصلہ کرنا ورزش جیسی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ  روزانہ پیش آنے والا ایک اور مشکل چیلنج ہوسکتا ہے۔ یہ کام دنیا بھر میں تقریباً ہر جگہ اشیائے خورونوش کی سپلائی میں بندش اور خوف و ہراس کی وجہ سے اور بھی مشکل ہوگیا ہے۔ نیز آمدنی اور بے روزگاری کے پھیلائو کی وجہ سے اور لوگوں کے مالی مسائل کے باعث اشیائے خورونوش اور گروسری کی خریداری بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اگرچہ ہم سب زیادہ تر تیار شدہ اور پروسس شدہ کھانوں کی تلاش، ان کی دستیابی اور کم قیمت کی وجہ سے کر رہے ہیں، تاہم اس میں بہت ساری غذائیں موجود ہیں جو سستی، صحت مند اور آسان متبادل ہیں۔ 
اس بلاگ میں ہم آپ کے لواحقین اور اپنے آپ کو ایک غذائیت سے بھرپور کھانا فراہم کرنے کے طریقوں کی وضاحت کرنے جارہے ہیں جو آپ کے لیے صحت مند اور آپ کے بچوں کی نشوونما میں بھی معاونت کرے گی۔

بچوں اور بڑوں کے لیے صحت سے متعلق کھانے کی پانچ ٹپس:

1۔ روزانہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔

اس وقت دنیا بھر میں جاری لاک ڈاؤن کی صورتحال میں پھل اور سبزیاں خریدنا اور ذخیرہ کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر جب ہم سب گھر میں رہنے پر مجبور ہوں اور باہر جانے پر پابندیاں ہوں۔ لیکن ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اپنی خوراک میں پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ شامل کریں اور اپنے بچوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ پھلوں اور سبزیوں کو ذخیرہ کرنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے اگلے دورے میں انہیں کثیر تعداد میں خریدیں اور فریزر میں منجمد کر دیں۔ اس سے نہ صرف پھل طویل عرصے تک محفوظ رہ سکیں گے بلکہ ان کے ذائقے اور غذائی اجزا کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ سوپ اور اسٹیوز کو پکانے کے لئے تازہ سبزیوں کا استعمال کریں جو انھیں زیادہ دیر تک صحت افزا اور تازہ رکھتی ہیں۔ انہیں منجمد کرکے محفوظ کیا جاسکتا ہے تاکہ جب آپ چاہیں انہیں گرم کرکے کھا سکتے ہیں۔ 

2۔ جب تازہ پیداوار نہ ہو تو ڈبے میں بند کھانے کے لیے جائیں۔

تازہ اجزا سے تیار کردہ کھانا ہمیشہ اولین ترجیح ہوتا ہے لیکن جب یہ آسانی سے دستیاب نہیں ہوتا ہے تو اس کے بعد اور استعمال کے لیے تیار کرنے اور محفوظ کرنے کے لیے دوسرے متبادل بھی موجود ہیں جو سستے اور آسان ہیں۔ ڈبے میں محفوظ کی ہوئی دالیں اور پھلیاں غذائی اجزا کا ایک اچھا ذریعہ ہیں جو مہینوں تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ انہیں مختلف طریقوں سے پکایا جاسکتا ہے اور بہت سارے گوشت دار پکوانوں میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ پروٹین سے بھرپور کھانے میں ڈبے میں بند مچھلی جیسے سامن اور سارڈین وغیرہ شامل ہیں۔ یہ کھانے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔ کوئی بھی سپر مارکیٹ میں ڈبے میں بند پھل اور سبزیاں ڈھونڈ سکتا ہے لیکن ظاہر ہے کہ یہ اتنا فائدہ مند نہیں ہے جتنا سبزیوں، پھلوں اور اناج کی تازہ پیداوار ہے۔ آپ کین میں بند دالیں، مٹر، چاول اور دودھ بھی حاصل کرسکتے ہیں جو زیادہ دیرپا ، مزیدار اور سستی ہوتی ہے۔ دودھ کے ساتھ ڈبے والے جَو ناشتے کے لیے ایک بہترین آپشن ہوسکتے ہیں اور کشمش، پھل یا دہی ڈال کر اپنی مرضی کے مطابق بنائے جاسکتے ہیں۔


3۔ ہلکا پھلکا کھانے کے لیے کچھ صحتمند نمکین اسٹاک کریں۔

یہ خاص طور پر ان گھروں کے لیے ہے جہاں بچے موجود ہیں۔ بچے اکثر دن میں ایک ناشتا کھانے یا دو سے تین وقت کھانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اپنے بچوں کو کینڈی یا چپس پیش کرنے کے بجائے آپ ان کو وہ آپشنز مہیا کرسکتے ہیں جو بیک وقت متناسب اور صحت بخش ہوں۔ صحت مند نمکین میں سے کچھ میں پاپ کارن، گری دار میوے، خشک میوہ جات، پنیر، آئس کریم کی بجائے منجمد دہی، کٹے ہوئے پھل اور انڈے کے سینڈویچ شامل ہیں جو آپ کے بچے کو منہ کا ذائقہ بھی فراہم کریں گے اور صحت بخش بھی ہیں۔ ان تمام کھانے کی اشیاء میں شامل غذائیت کی بھی بہت اہمیت ہے جو آپ کے بچوں کو ایک صحت مند طرز زندگی کی تعمیر میں مدد دے گی اور ہمیشہ کے لیے رہے گی۔

4۔ اعلی پراسس شدہ کھانے سے پرہیز کریں۔

چونکہ آپ کو ہر بار تازہ تیار شدہ کھانے کی اشیاء نہیں مل پائیں گی لہٰذا آپ کو اپنی شاپنگ کارٹ میں انتہائی پراسس شدہ کھانے کی اشیاء کو شامل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ کھانے پینے کے لیے تیار، نمکین اشیا جیسے چپس اور بسکٹ وغیرہ میں نمک اور کیک جیسے میٹھے میں چینی اور چکنائی والی چربی زیادہ ہوتی ہے۔ آپ کو سوڈا ڈرنکس سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ ان میں شوگر کی ایک بڑی مقدار شامل ہوتی ہے۔ اس کے بجائے آپ کو کم چینی کا جوس اور بہترین چیز مل سکتی ہے اور وہ سادہ پانی ہے۔ کھیرے، لیموں اور بیریز کو شامل کرنا پانی کی تخصیص کرنے کا ایک بہت اچھا طریقہ ہے جو اس میں ذائقہ بھی ڈالے گا اور جسم کو تیزابیت سے پاک کرنے میں بھی بہت مددگار ہے۔ گھر میں (شوگر کے بغیر) پھلوں کے رس اور آسانی سے بنانا بھی شوگر ڈرنکس سے اپنے آپ کو محدود رکھنے کا ایک بہت اچھا متبادل ہے۔

5۔ کھانا پکانے کو اپنے روزمرہ معمولات کا ایک دلچسپ حصہ بنائیں۔

کھانا پکانا اور ایک ساتھ مل بیٹھ کر کھانا، آپ کے صحت مند معمولات کو اپنانے، ایک ساتھ تفریح ​​کرنے اور عمدہ خاندانی رشتے بنانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ کھانے کی تیاری میں اپنے بچوں کو شامل کرنا بھی اچھا عمل ہے جیسے کھانا پکانے کی تیاری، چیزوں کو مکس کرنے، پھینٹنے، چھیلنےاور ٹیبل کی تیاری جیسے امور میں بچے خوشی خوشی شامل ہوں گے اور وقت بھی اچھا گزرے گا، اس عمل سے بچوں میں اچھی عادتیں بھی پروان چڑھیں گی۔ 
قرنطینہ کے دوران بچوں کی اچھی عادات اپنانے میں مدد ملے گی
اس طرح کے چھوٹے چھوٹے اسٹرکچرز، بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی ان مشکل اوقات میں پریشانی اور بدلتے ہوئے مزاج پر قابو پانے میں مدد کرسکتے ہیں۔

ماؤں اور ان کے شیر خوار بچوں کے لیے مشورے۔

بلاشبہ ماں کا دودھ چھ سے چوبیس ماہ کے درمیان بچوں کے لیے بہترین غذا ہے۔ وہ مائیں جو کورونا وائرس کا سامنا کررہی ہیں وہ اگر چاہیں تو اپنے بچوں کو دودھ پلا سکتی ہیں۔ لیکن انہیں دودھ پلانے کے دوران حفظان صحت کے مناسب اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔ ماسک کو صحیح طریقے سے پہننے، اس سے پہلے اچھی طرح ہاتھ دھونے اور اس کے بعد نوزائیدہ بچے کو چھونے اور بچوں کی چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بھی دھیان میں رکھنا ضروری ہے۔ 

یہاں آپ کے لیے کورونا وائرس کی وبا کے دوران کھانے کو حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق پکانے، کھانے اور رکھنے کے بارے میں کچھ مشورے دیئے جارہے ہیں۔ 
فی الحال، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ فوڈ پیکیجنگ یا کھانے میں کسی بھی قسم کا کوئی وائرس پایا گیا ہے۔ صرف ایک ہی چیز کا امکان ہے اور وہ یہ ہے کہ متاثرہ افراد نے جس کھانے کو چھوا ہو اور پھر دوسرے لوگ بھی اسی کھانے کو ہاتھ لگائیں تو وائرس پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ تاہم زیادہ خطرہ اس وقت ہوتا ہے جب لوگ قریبی رابطے میں آتے ہیں جیسے گروسری کی خریداری کرتے ہوئے یا جو لوگ گھروں میں کھانا پہنچاتے ہیں۔ ان میں سے اگر کوئی شخص وائرس سے متاثر ہے تو وہ لاعلمی میں اسے دوسروں لوگوں تک پہنچا سکتا ہے۔ لہٰذا خوراک سے پیدا ہونے والی ترسیل سے بچنے کے لیے مناسب حفظان صحت کے اقدامات ضروری ہیں۔
دھیان رہے کہ جب بھی آپ اسٹور سے کوئی چیز خریدیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اس کے ساتھ لگی تمام غیر ضروری پیکنگ کو اسی وقت ضائع کر دیں۔ ڈبے میں بند کھانے کی اشیاء کو کھولنے سے پہلے جراثیم کش اسپرے یا سینیٹائزر سے اچھی طرح سے صاف کیا جاسکتا ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کو استعمال کرنے سے پہلے سادہ پانی سے اچھی طرح دھو سکتے ہیں۔

اچھی ہائی جین کے لیے کچھ اہم نکات:

1۔ کھانا پکاتے وقت یا کھانے کی تیاری سے پہلے کم از کم 20 سیکنڈ تک اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔

2۔ سبزیاں اور گوشت کاٹنے کے دوران کاٹنے والے علیحدہ بورڈز کو استعمال کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔

3۔ تجویز کردہ درجہ حرارت پر کھانا پکائیں۔

4۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ ڈبے میں بند کھانے کی اشیاء کو بعد میں استعمال کے لیے ذخیرہ کرنے سے پہلے اس کی ایکسپائری ڈیٹ ضرور چیک کریں۔

5۔ ناپسندیدہ پیکیجنگ اور کھانے کے فضلے کو مناسب انداز میں ضائع کرنے کی عادت اپنائیں اور کیڑوں کے حملے سے بچنے کے لیے گھر میں کچرا جمع کرنے سے بچیں۔

6۔ کھانے سے پہلے بیس سیکنڈ تک اچھی طرح اپنے ہاتھ دھوئیں۔

7۔ برتنوں اور کراکری کے لیے مناسب حفظان صحت بھی ضروری ہیں اور ان پر عمل کی سفارش کی جاتی ہے۔

کیا ایسی کوئی چیز ہے جو ہم شامل کرنا بھول رہے ہیں؟ 
ہمیں ذیل میں دیئے گئے تبصرہ سیکشن میں بتائیں۔

not null

ایک ایسا شخص جو "مجھ سے کھانے کے بارے میں کچھ پوچھیں" کے رویہ کے ساتھ کھانے کے معاملات کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔ یہاں دلچسپ اور تفریحی بلاگز کے ذریعے لوگوں سے کھانے کے بارے میں اپنی محبت کا اشتراک کرنے کے لیے موجود ہے۔

مترجم : Kamran Shah

 

اپنی رائے دیں

 

رائے (1)

اپنے ان باکس میں ترکیبیں، تجاویز اور خصوصی پیشکشیں حاصل کریں