اٹلی کے مشہور شیف وٹوریو کاسٹیلانیز جو کہ شیف کمالے کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں پچھلے دنوں پاکستان کے دورے کے موقع پر کراچی آئے اور انہوں نے کراچی کے فوڈ بلاگرز سمیت دیگر افراد کو اٹلی کے مشہور و معروف پکوان پکانا سکھائے۔
کراچی میں رہنے والے متعدد افراد نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور شیف کمالے کو کھانا پکاتے ہوئے نہ صرف دیکھا بلکہ ان کے تجربات سے بھی فائدہ اٹھایا اور ان کے بنائے ہوئے مزیدار کھانوں کا ذائقہ بھی چکھا۔ ہوٹل آواری ٹاورز اور ماسٹر کلاس پاکستان میں شیف کمالے نے اپنے کھانے پکانے کی مہارت کا براہ راست مظاہرہ کیا اور حاضرین کے ساتھ اپنے تجربات بھی شیئر کیے۔
ہوٹل آواری ٹاورز میں ہونے والی نشست میں فوڈ بلاگرز اور اطالوی قونصل خانے کے ارکان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان افراد نے شیف کمالے کو مستند اطالوی پکوان پکاتے ہوئے براہ راست دیکھا، ان سے باتیں کیں اور ان کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا۔ شیف کمالے نے فور کورس مِیل تیار کیا جس کے ساتھ ایک ایپیٹائزر بھی موجود تھا۔ ان پکوانوں میں دو مین ڈشز اور ایک مزیدار ڈیزرٹ شامل تھا۔ یہ تمام کھانے اپنی اپنی اپنی جگہ پر نہ صرف منفرد تھے بلکہ ان کا ذائقہ بھی لاجواب تھا۔
شیف کمالے کے ہاتھ سے بنے ہوئے ایپیٹائزر کو اطالوی زبان میں کاپوناٹا کہا جاتا ہے جو کہ بینگن سے بنایا جاتا ہے اور اسے ٹماٹر کی چٹنی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ خستہ اور مزیدار کاپوناٹا کی تیاری میں نباتات اور تیل کا استعمال بھی کیا گیا تھا جس سے اس کا ذائقہ دو چند ہوگیا۔
ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ کسی جگہ اٹلی سے تعلق رکھنے والا کوئی شیف کھانا بنائے اور اس میں پاستہ شامل نہ ہو، لہٰذا شیف کمالے نے بھی جو کھانے بنائے اس میں اٹلی کا مشہور پاستہ بھی شامل تھا جسے اخروٹ کے ساس کے ساتھ پیش کیا گیا۔
دلچسپ بات یہ تھی کہ شیف کمالے نے ڈائریکٹ کھانے پر چھلانگ نہیں لگائی بلکہ کھانے کی تیاری کے دوران وہ ہر پکوان کے بارے میں تفصیلی گفتگو بھی کرتے رہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی اور انٹرنیشنل چیزپراڈکٹس میں کیا فرق ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہر ڈش میں ڈالے جانے والے اجزا کی مقدار اور معیار کے بارے میں بھی تحقیق ہونی چاہیے تاکہ پکوان کا اصل اور مستند ذائقہ پیدا کیا جاسکے۔
شیف کمالے کا بنایا ہوا پاستہ نہ صرف کھانے میں ہلکا اور مزیدار تھا بلکہ دیکھنے میں بھی نازک اور نفیس لگ رہا تھا۔
مین کورس کا دوسرا پکوان بھیڑ کا سنکا ہوا گوشت تھا جسے آلوئوں کے ساتھ پیش کیا گیا۔ درمیانی آنچ پر پینتالیس منٹ تک پکایا گیا گوشت بے حد رسیلا اور مزیدار تھا جو منہ میں گھُلتا جارہا تھا۔ اس میں مسالوں کے بہترین امتزاج سے جو ذائقہ اجاگر ہوا وہ کھانے والوں کو برسوں تک یاد رہے گا یہی وجہ تھی کہ حاضرین نے سب سے زیادہ اسی مہکتی ہوئی مزیدار ڈش کو پسند کیا۔ اس ڈش کی تیاری میں شامل ہونےوالے اوریگانو، زیتون کا تیل اور کُٹی ہوئی لال مرچ کی آمیزش نے اس کے ذائقے کو بے مثال بنادیا۔
سب سے آخر میں شیف کمالے نے سادہ امریتا چاکلیٹ پُڈنگ بنائی جسے اطالوی زبان میں بونیٹ کہا جاتا ہے۔ اس ڈش تک آتے آتے حاضرین کو ایک طویل انتظار سے گزرنا پڑا کیونکہ اس کی تیاری میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا عرصہ لگا اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ تیار ہونے کے بعد جب ڈش حاضرین کے سامنے آئی اور انہوں نے اسے چکھا تو سب اس بات پر قائل نظر آئے کہ اتنی مزیدار ڈش کو تیار کرنے کے لیے اتنا وقت تو دینا ہی چاہیے۔ اتنا لذیذ ڈیزرٹ چکھنے کے بعد کراچی کے فوڈ بلاگرز اور دیگر حاضرین متفق تھے کہ شیف کمالے سے زیادہ بہتر انداز میں کسی نے اطالوی پکوان پیش نہیں کیے۔ مجموعی طور پر پیش کئے گئے اطالوی پکوان نہ صرف مزیدار تھے بلکہ ان پکوانوں کی تیاری کے طویل اور صبر آزما لمحات نے یہ سِکھایا کہ کسی بھی ڈش کا بہترین ذائقہ کشید کرنے کے لیے اسے اس کا مطلوبہ وقت، توجہ اور محنت دینی پڑتی ہے تب کہیں جا کر اس میں اصل رنگ، ذائقہ اور لذت پیدا ہوتی ہے جو کھانے والے کو بھلائے نہیں بھولتی۔
ہمیں امید ہے کہ غیرملکی پکوان اسی طرح پاکستانی مارکیٹ میں متعارف ہوتے رہیں گے اور یہاں کے دیسی لوگوں کو یہ سمجھ میں آئے گا کہ ہر کھانا فقط تیل اور مسالوں کی زیادتی سے ہی مزیدار نہیں بنتا۔
اپنی رائے دیں