ہر تھوڑے عرصے بعد آپ کو کہں نہ کہیں سے وقفے وقفے سے فاقہ کرنے کی ڈائیٹ یعنی انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کی اصطلاح سنائی دیتی ہوگی۔ ڈائیٹ کے اس جدید طرز کا نام آپ کے لیے نامانوس ہوسکتا ہے تاہم اس کے طریقہ کار پر عمل کرنا انتہائی آسان ہے اور اس کے فوائد بھی بہت ہیں۔ جبکہ اسے 2019 میں وزن میں کمی لانے کے رجحان میں مدد دگار ثابت ہونے پر اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔ اگر آپ فاقے کی اہمیت سے واقف ہیں تو پھر آپ کے لیے وقفے وقفے سے روزے جیسا فاقہ کرنا مشکل نہیں ہوگا۔ . اور یہ ضروری نہیں ہے کہ اگر آپ روزہ کے تصور سے واقف ہوں تو ہی آپ وقفے وقفے سے فاقہ کرنے کے عمل کی پیروی کر سکتے ہیں۔
انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کے فوائد کے باعث آج پوری دنیا میں اس کا نام بن گیا ہے اور بہت سارے لوگ باقاعدگی سے اس ڈائیٹ کی پیروی کرتے ہیں۔ ڈائیٹ کے اس جدید طریقہ کار پر عمل کرنے کے آپ کے خیال سے کہیں زیادہ فوائد ہیں۔ اور اگر کسی طرح آپ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ سے واقف نہیں ہیں تو ہم اس بلاگ کے ذریعے اس سے متعلق ایک مددگار رہنما فراہم کریں گے جو اپ کی عمدگی سے رہنمائی کرے گا۔
انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کیا ہے؟
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ اصل میں ہے کیا؟
تو اس کا سیدھا سا مطلب تو یہ ہے کہ یہ ایک طویل مدتی ڈائیٹ پلان ہے جس میں آپ اپنے جسم پر وقفے وقفے سے غیرضروری توانائی فراہم کرنے کی پابندی عائد کرتے ہیں۔ یہ آپ کے فاقہ کرنے اور اس سے ہٹ کر روز مرہ معمولات کے مابین روزانہ کھانے کی تیاری کا شیڈول اور توانائی کی فراہمی کا ایک ایسا سائیکل ہے جو آپ کے بدن کو غیر ضروری توانائی سے بچاتا ہے جس سے اپ کا وزن قابو میں رہتا ہے۔
آپ دن میں صرف دو وقت کا کھانا کھاتے ہیں اور 16 گھنٹے تک روزہ رکھتے ہیں جب تک کہ آپ دوبارہ اپنا روز مرہ کا کھانا نہ کھائیں۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ دن بھر میں صرف دو کھانے ہی کیوں؟
اصل میں جب آپ اس بلاگ کو مزید پڑھیں گے تو آپ اسے آسانی سے سمجھ جائیں گے۔
یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر کوئی 16 گھنٹے تک وقفے وقفے سے روزہ رکھے، کچھ لوگوں میں ایسا کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ہے جو مکمل طور پر ٹھیک ہے اور ایک فطری عمل ہے۔ آپ اپنی روزہ رکھنے اور کھانے سے کنارہ کشی اختیار کرنے کی تکنیک کو مختصر وقت تک روزہ رکھ کر بھی توڑ سکتے ہیں لیکن اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ آپ کو دن میں دو وقت کھانا کھانا پڑے گا جو آپ کی بھوک کو مکمل طور پر پورا کرتا ہے۔ آپ یا تو صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک کھا سکتے ہیں یا آپ دوپہر ایک بجے سے رات آٹھ بجے تک کھا سکتے ہیں۔ اس سے ہٹ کر جو گھنٹے اپ نے انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کے لیے مختص کیے ہیں اس دوران اپ کچھ بھی نہیں کھا سکتے۔ یعنی آپ کے پاس صرف چھ سے سات گھنٹے کھانے کے لیے ہیں۔
تاہم، آپ یہ سوچ کر زیادہ مت کھانے لگ جائیں۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ ابھی بھی غذا لینے کی راہ پر گامزن اور آپ کو مکمل روزے کی طرح پوری طرح خالی پیٹ نہیں رہنا پڑ رہا۔
وزن گھٹانے میں فائدہ مند:
اگر آپ ڈائیٹ پلان کی اصطلاح سے واقف ہیں تو آپ کو اچھی طرح اس پر عمل کرنے کے فوائد سے بھی واقف ہونا چاہیے۔ پھر بھی اگر آپ ایک پرعزم اور خود پر پختہ یقین رکھنے والے فرد ہیں تو یہ ایک بالکل مختلف کہانی ہے۔ اور اگر آپ آخر تک اپنے اس ڈائیٹ پلان پر عمل نہیں کرسکتے ہیں تو بعد میں آپ وقتاً فوقتاً روزہ رکھنے کی بھی کوشش کر سکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ہمیں پتہ چلا ہے کہ وقفے وقفے سے روزہ رکھنے کا عمل یعنی انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ، وزن گھٹانے والی دیگر ڈائیٹس کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ موثر ہوتا ہے۔ اگر آپ اس ڈائیٹ پلان کے عین مطابق وقفے وقفے سے روزہ رکھنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں تو آپ کو یقینی طور پر کچھ ہی دن میں نتائج نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔ وقفے وقفے سے روزہ رکھنے کے پیچھے مرکزی نقطہ نگاہ آپ کے بدن میں موجود انسولین کی سطح کو کم کرنا ہے۔ وزن کم کرنے کے لیے آپ کے بدن میں انسولین کی کم سطح ہونا ایک طریقہ ہے تاہم اس سے اپ کو کسی قسم کے نقصانات کا خدشہ بھی رہتا ہے۔ دوسری جانب انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کی بات کریں تو اس میں جب آپ روزہ رکھتے ہیں تو آپ کے جسم میں انسولین خود بخود کم ہوجاتی ہے۔ انسولین کی سائنس یہ ہے کہ جب آپ کے بدن میں انسولین کم ہوجاتی ہے تو آپ کے چربی کے خلیوں میں پہلے سے ذخیرہ شدہ چینی آپ کے جسم میں توانائی کی شکل میں جاری ہوجاتی ہے۔ انسولین کی سطح آپ کے جسم میں چربی کو گھلانے لیے کافی عرصے تک کم ہو سکتی ہے، تاہم انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ میں اپ ایسی غذائیں لیتے ہیں جو آپ کے بدن میں انسولین کی مقدار کو بھی قابو میں رکھتی ہیں اور آپ کو ضروری توانائی بھی فراہم کرتی ہیں۔
انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کے دوران اور بعد میں آپ کیا کھا سکتے ہیں؟
آپ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کے دوران کچھ چیزیں لے سکتے ہیں جب اپ کو پیاس لگے یا بدن میں توانائی کی کمی محسوس ہو۔ آپ پانی پی سکتے ہیں، کافی لے سکتے ہیں، کیلوری سے پاک مشروبات لے سکتے ہیں۔ اور جب ٹھوس چیزوں کی بات آتی ہے تو آپ ایوکاڈوس استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ یہ آپ کی بھوک کو پورا کرسکتا ہے۔ آپ کو مچھلی بھی مل سکتی ہے جو پروٹین سے مالا مال ہے اور صحت مند چربی اور وٹامن ڈی پر مشتمل ہے اور یہ تمام عناصر آپ کے جسم کے صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے ضروری توانائی فراہم کرنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔ سبزیوں میں آپ بروکولی اور گوبھی کا استعمال کرسکتے ہیں کیونکہ یہ دونوں فائبر سے مالا مال ہیں۔
ٹھیک ہے آپ آلو بھی لے سکتے ہیں۔ جی ہاں، آپ لے سکتے ہیں آلو کیونہ یہ آپ کے بدن کو ضروری توانائی فراہم کریں گے۔ ایک کیس اسٹڈی سے پتہ چلتا ہے کہ آلو کھانا صحت مند غذا کا حصہ ہے اور یہ وزن کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ لیکن تلے ہوئے آلو نہ کھائیں تو بہتر ہے کیونکہ یہ آپ کی ڈایٹ پر ردعمل ڈالے گا۔ آپ دوسرے کھانے کی چیزوں جیسے دال، چنے، لوبیا اور پھلیاں بھی لے سکتے ہیں اور یہ سب چیزیں وزن کم کرنے میں مدد کے لیے ثابت شدہ ہیں۔ اس کے علاوہ آپ سٹرابیری، انڈے اور کسی بھی طرح کے گری دار میوے لے سکتے ہیں۔
انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کے دیگر فوائد:
وزن میں کمی کے علاوہ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کے دوسرے فوائد کم بلڈ شوگر، بہتر نظام انہضام اور سوجن کو کم کرنا ہیں، جس سے صحت کے بارے میں متعدد خدشات کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے جن میں بنیادی طور پر دمہ بھی شامل ہے۔
انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کی اقسام:
انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کی بنیادی طور پر تین قسمیں ہیں۔
1۔ پانچ دو کا طریقہ:
یہ طریقہ اپ کے دل کے سب سے زیادہ قریب آنے والا ہے کیوں کہ اس طریقے میں آپ ہفتے میں صرف دو دن روزہ رکھتے ہیں۔ اور دوسرے پانچ دنوں کے دوران آپ صرف صحت مند کھانے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں جو آپ کی ڈائیٹ کی روٹین کو پریشان نہیں کرتا ہے۔ کاربس کو کم کرنے کی کوشش کریں لہٰذا اس سے آپ کی ڈائیٹ متاثر نہیں ہوگی۔
2۔ متبادل دن کا فاقہ:
جیسا کہ اس کے عنوان سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے ڈائیٹ کے آپ کے متبادل دنوں پر فوکس ہوتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک دن روزہ رکھیں اور دوسرے کو چھوڑیں اور پھر اگلے دن روزہ رکھیں اور دوسرے کو چھوڑ دیں۔ اس طرح کے وقفے وقفے سے روزہ رکھنے کے دوران یہ امر یقینی بنائیں کہ آپ صحت مند غذا کھا رہے ہیں لہٰذا اس سے آپ کے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
3
۔ سولہ بٹا آٹھ اور چودہ بٹا دس کا طریقہ:
اس طریقہ کار کے دوران آپ نے ایک نظام قائم کیا کہ براہ راست کب کھائیں اور کب نہیں کھائیں۔ سولہ بٹا آٹھ کے طریقہ کار میں آپ 16 گھنٹے کے لیے روزہ رکھتے ہیں اور 8 گھنٹے کھاتے ہیں۔ یہ بات بھی اپنی جگہ ٹھیک ہے ہر کوئی 16 گھنٹے تک روزہ نہیں رکھ سکتا لہٰذا یہاں ایک اور طریقہ ہے جو دس بٹا چودہ ہے۔ اس طریقہ کار میں آپ 14 گھنٹے روزہ رکھتے ہیں اور 10 گھنٹے کھاتے ہیں۔
انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کا طریقہ کار ڈائیٹ کی دنیا میں انقلاب لا رہا ہے اور یقیناً بہت اچھا کام کررہا ہے۔ اگر آپ واقعی ایک تندرست اور صحت مند زندگی گزارنے کے لیے سرشار ہیں یا صرف یہ دیکھنے کے لیے کہ آپ کو ان ڈائیٹ پلانز میں سے کون سے بہتر لگتے ہیں اور اس نئی ڈائیٹ کو آزمانے میں دلچسپی رکھتے ہیں انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کی کوشش کریں۔ یہ آپ کی اگلی عمدہ ڈائیٹ ہوسکتی ہے۔
اپنی رائے دیں