ایک مشہور فوڈ بلاگر اور کھانا پکانے کی ماہر شازیہ زبیری کی تصنیف کردہ ایک کُک بک کا تذکرہ زبان زدِ عام ہے، اس کتاب کو آٹیسٹ آف پاکستان ان فیوژن کا نام دیا گیا ہے اور اسے 20 دسمبر 2021 کو پاکستان میں لانچ کیا گیا ہے۔
یہ کتاب پاکستانی تھیم کے اشارے کے ساتھ فیوژن ریسیپیز پر مشتمل ہے جو کھانا پکانے کے شائقین کے لیے منفرد اور جدت طرازی پر مبنی ہے کیونکہ یہ تراکیب ہر بار آپ کے کھانے کی پلیٹ میں کچھ نیا لاتی ہے۔
کتاب کی مصنفہ شازیہ زبیری گذشتہ کئی برسوں سے امریکہ میں مقیم ہیں لیکن انہوں نے کھانا پکانے کے شوق کو زندہ رکھا ہوا ہے اور ایکسپریس ٹریبیون، ڈان امیجز، ڈیلی ٹائمز اور دی فرائیڈے ٹائمز کے لیے کھانے پکانے سے متعلق بلاگ لکھ کر اس کا حصہ رہی ہیں۔ انہوں نے فوڈ پرنٹس نامی ایک کتاب میں بھی حصہ ڈالا ہے جسے کچھ عرصہ پہلے لانچ کیا گیا تھا۔ تاہم ابھی کے لیے ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ شازیہ زبیری فعال طور پر کھانا پکانے کی مہارتوں کی مشق کرتی ہیں اور اپنے سامعین اور قارئین کو مصروف رکھنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ریسیپیز پوسٹ کرتی رہتی ہیں اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ وہ نت نئے فیوژن کوکنگ کو آزمانے کی ماہر ہیں، جو خاص طور پر پاکستان میں اتنا عام نہیں ہے۔
یہ دلچسپ بات ہے کہ یہ ترکیبیں پاکستانی کھانوں کے ذائقے پر مرکوز ہیں جس کی وجہ سے شازیہ زبیری کے سامعین، قارئین اور ناظرین کو جدت طرازی پر مبنی ان تراکیب کو اپنانے میں آسانی ہوتی ہے۔
فیوژن کوکنگ پاکستانی کھانوں کو دنیا بھر کے مختلف کھانوں کے قریب لانے کا ایک آغاز ہے کیونکہ یہ مختلف ذائقوں کو ایک ڈش میں ملا دیتا ہے۔
آ ٹیسٹ آف پاکستان ان فیوژن، جو کہ ایک خوبصورت تصویروں والی کتاب ہے جو پاکستانی کھانوں کے ذائقے کے ساتھ عالمی اور ثقافتی تنوع کو یکجا کرتی ہے۔
شازیہ زبیری کے کیرئیر کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنی جڑوں اور روایات کے ساتھ اپنی ذات کو برقرار رکھتے ہوئے مختلف پکوان تیار کیے اور ان پر تجربات کیے جو کہ اس کتاب کی بنیاد بنے ہیں۔
یہ تراکیب ذائقے اور صحت کا بہترین امتزاج ہیں کیونکہ تقریباً ہر ترکیب میں سبزیاں بنیادی جزو کے طور پر موجود ہوتی ہیں۔
اس کتاب کو لکھنے کے پیچھے شازیہ زبیری کی شادی کے بعد کی زندگی تھی خاص طور پر جب وہ امریکہ چلی گئی تھیں اور ان کے بچے مغربی کھانوں کی طرف زیادہ مائل ہو رہے تھے لیکن وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ اپنی جڑوں اور روایات کو بھول جائیں، اسی سوچ کے پیشِ نظر وہ ہر بار نئے پکوان آزماتی رہیں۔
ان کے مطابق، فیوژن کوکنگ ثقافتی ہم آہنگی اور کھانے کے ذریعے انضمام کی نمائندگی کرتی ہے۔
کتاب میں دی گئی تراکیب میں بھوک بڑھانے والے، سوپ اور سلاد، سمندری غذا، گوشت، چکن اور سبزی پر مشتمل پکوانوں کے ساتھ منہ میں پانی لانے والی میٹھی چیزیں شامل ہیں۔ ان تراکیب کی خاص بات یہ ہے کہ یہ تمام تراکیب وضاحتی ہیں اور قارئین کی سہولت کے لیے مرحلہ وار بیان کی گئی ہیں۔
یہ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ پاکستانی کھانے زیادہ تر چاولوں اور سالن کے پکوانوں کے گرد گھومتے ہیں لہٰذا یہ معمول کے پکوانوں سے غیر روایتی کھانوں کی طرف ایک تبدیلی کا سفر ہو سکتا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کے اس کُک بک پراجیکٹ کے پیچھے کیا محرکات اور الہام تھا تو انہوں نے کہا کہ مجھے مواد، اسٹوری لائن، ریسیپی ڈیزائن، فوڈ اسٹائل، اور تصاویر کی بنیاد پر اپنے قارئین کے ساتھ رابطہ قائم کرنا ہے جو واقعی میرے تخیل کی عکاسی کرتی ہیں۔
اس کتاب کے قارئین کے لیے کھانوں اور السٹریشن کا ایک خوبصورت امتزاج پیش کیا گیا ہے۔ کُک بک کی مصنف کے طور پر شازیہ زبیری کا خیال ہے کہ اس کک بُک پراجیکٹ نے مجھے زندگی کا ایک نیا وژن فراہم کیا۔ اس کے لیے مجھے توجہ مرکوز اور ذمے دار بننا پڑا اور اپنے کام کو اگلے درجے تک پہنچانے کے لیے مستقل مزاجی اور اپنے سامعین و ناظرین سے جڑے رہنے کی ضرورت تھی۔ یہ آگے بڑھنے کے سفر میں ایک مسلسل جدوجہد ہے۔ لہٰذا، میں اپنے آپ کو ایک مستقل مزاج، بہادر اور توجہ مرکوز فرد کے طور پر بیان کروں گی۔
ان کے مطابق کُک بک کا پیغام فیوژن فوڈ کے ’آرٹ‘ کے ذریعے دروازے کھولنے، پل بنانے اور رشتوں کو گہرا کرنے کی کوشش سے کسی طور بھی کم نہیں ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ کتاب میرے مستند پاکستانی ورثے کو عالمی تنوع کے جشن کے ساتھ ملاتی ہے۔ یہ ان تمام افراد کو، جو اسے پڑھتے ہیں اور اس کی مدد سے نت نئے کوان پکاتے ہیں، بتاتی ہے کہ یہ دنیا ایک گلوبل ولیج ہے اور ہم اپنی ثقافت کو بھولے بغیر دنیا کی دیگر تمام ثقافتوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ فیوژن کوکنگ کیا ہے، تو انہوں نے وضاحت کی کہ کھانا پکانے کے اس عمل میں، میں نے اپنے روایتی پاکستانی پکوانوں کو ایک دلچسپ ٹوئسٹ کے ساتھ شامل کیا ہے، جو کہ دیگر عالمی پکوانں کے عناصر کو شامل کرکے ایک منفرد اور بھرپور کھانے کا تجربہ تخلیق کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، جب میں نے مشہور پاکستانی 'شامی کباب' کی ترکیب کو اپنایا، تو میں نے کباب پٹی کو ایک بن کے اندر پیش کیا جس میں ایک مزیدار ایواکاڈو پھیلا ہوا تھا جو میکسیکن کھانا پکانے کے انداز سے متاثر تھا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسی طرح، اپنی پکائی ہوئی ’کوفتہ‘ ترکیب میں، میں نے پاکستانی اور مشرق وسطیٰ کے کھانا پکانے کے عناصر کو یکجا کیا۔ اس ترکیب کا ذائقہ روایتی پاکستانی میٹ بال جیسا ہے لیکن جو چیز اس ڈش کو منفرد بناتی ہے وہ اس کی کیک جیسی شکل ہے۔
یہ کُک بک صرف ایک کتاب نہیں ہے بلکہ بہت سارے تجربات کو سامنے لاتی ہے جیسا کہ مصنفہ ہمارے ساتھ شیئر کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ میری کتاب میں آپ کو میرے سفر کے تجربات کی جھلک بھی ملتی ہے۔
سفر کے دوران، بہت کچھ سیکھنے کے تجربے میں شامل ہوتا ہے، بشمول تاریخ، روایات، ماحول اور علاقے کی مقامی ثقافت، جو مقامی کھانوں سے متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت میری سفری یادداشت ہمیشہ کھانے سے وابستہ رہتی ہے۔ جب میں سفر کرتی ہوں، تو میں نہ صرف یہ سمجھنے کی کوشش کرتی ہوں کہ لوگ کیا کھاتے ہیں، بلکہ وہ کیوں کھاتے ہیں جو وہ اپنی روز مرہ زندگی میں کھاتے ہیں، وہ مقامی اجزاء کیا ہیں جو وہ استعمال کرتے ہیں، اور ان پکوانوں کی تراکیب کے پیچھے کی کہانی کیا ہے۔ میں یہ معلومات حاصل کرنے کے لیے بے چین ہوں کیونکہ کھانا ایک عالمگیر زبان ہے جو ہم سب کو بحیثیت انسان آپس میں جوڑتی ہے۔
یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ شازیہ زبیری نے اپنی کھانا پکانے کی مہارت کو فن کے ایک ایسے کام میں ڈھالنے میں مدد کی ہے جسے ہم آج دیکھتے ہیں اور وہ دنیا بھر کی خواتین کو یہ پیغام دیتی ہیں کہ وہ ذاتی معاملات، پیشہ ورانہ ذمہ داریوں اور ذاتی تعلقات کے درمیان توازن رکھتے ہوئے زندگی میں اپنی دلچسپیوں کے ساتھ آگے بڑھیں۔ لہٰذا، اگر آپ ذائقے اور مزے کے ساتھ صحت مند کھانا پکانا چاہتے ہیں تو یہ کک بک آپ کا صحیح انتخاب ہونا چاہیے۔ ’’اے ٹیسٹ آف پاکستان ان فیوژن کو عظمت زبیری نے ایڈٹ کیا ہے جس کی ترتیب اور ڈیزائننگ طوبیٰ ارشد نے کی ہے اور ریسیپیز کی فوٹو گرافی عائشہ تالیفرو، شہلا افتخار اور شازیہ زبیری نے کی ہے۔
اس کُک بک کی ہارڈ کاپی کراچی میں متعدد مقامات پر 4000 روپے میں خریداری کے لیے دستیاب ہے جس میں ٹالی، سرائی کانسیپٹ اسٹور، لبرٹی بکس (اسٹور اور آن لائن)، اینسمبل ہوم، ناہید سپر مارکیٹ، اوشین بک ہاؤس، سی پبلشنگ اور زوبیا کی ہم آہنگی شامل ہیں۔
اپنی رائے دیں